زبان بدلو، اور آپ کی سوچ بدل جاۓ گی
کارل البرکٹ

بیریلی سیشی، ایم ڈی

بانی اور صدر کی جانب سے پیغام

تنوع ہمارا حسب و نسب ہے
بیریلی سیشی، ایم ڈی
bseshi@multilanguaging.org
bseshi@outlook.com

پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک پانچ مختلف زبانوں کی تدریس/تعلیم کی متوازی کثیر اللسان رسائی: ایک تعلیمی تجویز

تقریباً 1600 زبانوں کے ساتھ بھارت ایک کثیر اللسان ملک ہے، اس بات پر منحصر کہ ان کی وضاحت اور شمار کیسے کیا جاتا ہے۔
ان میں سے 22 کو اس کے آئین کی طرف سے تسلیم کیا جاتا ہے اور ان میں سے چھ کو قدیمی قرار دیا گیا ہے۔
تنوع کی موجودگی کے دوران اتحاد کیسے قائم کیا جائے یہ بھارت کے لئے انتہائی اہم مقصد رہا ہے۔
اس طرح کے مقصد کی جانب، تین زبانوں کی تعلیم دینے کا عمل (کسی بھی شخص کی مادری زبان جو بھی ہو، قومی زبان ہندی، اور بین الاقوامی زبان انگریزی ہے) جو1947 میں برطانیہ سے بھارت کی آزادی کے بعد سے جاری ہے۔
اگرچہ وہ ہندوستان کا ثقافتی لازمہ حیات ہیں، دیگر دو زبانیں، سنسکرت اور اردو نہیں پڑھائی جاتی اور انہیں نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
بدقسمتی سے، سنسکرت اور اردو کو بالترتیب ہندو مذہب اور اسلام سے جوڑا جاتا ہے، اور موجودہ بڑھتے ہوئے سماجی و سیاسی ماحول کی بنیاد پر ان کی تعلیمات کی جدید بھارت کے بانی باپ دادا کے ذریعہ مخالفت کی جا سکتی ہے۔
میرا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے یہ ایک غلطی نہ ہو، بلکہ اس کی بجائے ایک ضرورت ہو
یہ ماضی میں تھا۔

زبان اور مذہب کو لازماً بے تعلق رکھنا چاہئے، کیا ہم باہمی افہام و تفہیم اور رواداری چاہتے ہیں۔
سوال جو اکثر میرے سامنے پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ، ’ہم کس طرح ایک ساتھ تین قومی زبانوں (ہندی، سنسکرت اور اردو)، ایک بین الاقوامی زبان (انگریزی) اور ایک مقامی زبان (تیلگو، جو میری مادری زبان ہے)، ان تمام کو پہلی جماعت (درجہ) سے شروع کرتے ہوئے سیکھنے کا تصور کر سکتے ہیں؟‘
اس تجویز کی بنیادیہ ہے کہ ہر کلاس میں ہر سبق کا مشمول یا مضمون کا مواد تمام پانچ زبانوں میں ایک ہی ہے اور اس میں وہ مواد شامل ہوگا جو تمام پانچ زبانوں کا نمائندہ ہو یا ان کا احاطہ کرتا ہو.
مثال کے طور پر، ایک طالب علم پریم چند (اصل میں ہندی)، کالی داسا (اصل میں سنسکرت)، اقبال (اصل میں اردو) ٹینیسن (اصل میں انگریزی)، اور ویمانا (اصل میں تیلگو) میں سے ہر ایک کی نظم کو تمام زبانوں میں سیکھے گا، مل کر گائے گا، اگر وہ ایک مختلف زبانوں والے، کثیر ثقافتی خاندان میں پیدا ہوا ہو اور اسی میں رہ کربڑا ہوا ہو۔
اسی طرح، طالب علم پانچ زبانوں میں سنڈریلا اور علی بابا اور چالیس چوروں کی کہانیاں سیکھے گا۔

اس تدریسی تصور کے حقیقی منظر اور سماجی سیاق و سباق فراہم کرنے کے لئے، ایک منظر کا تصور کریں جس میں روزمرہ کی اسکول کی زندگی میں طلباء پانچ مختلف زبانوں میں بات چیت کر رہے ہوں، ایک گفتگو کے دوران، منٹ در منٹ، ہر طالب علم ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل ہو رہا ہو۔
اسی طرح، ایک اسکول پلے کا تصور کریں، جس میں مختلف کردار پانچ مختلف زبانیں بول رہے ہوں، ہر کردار ایک بول سے دوسرے میں زبان کو تبدیل کر رہا ہو۔
اختتامی نتیجہ کا تصور کرنے کے لئے، آرام اور خود اعتمادی اور وقار اور دلکشی انداز کے ساتھ ایک بار میں افق میں نمودار ہوتے ہوئے اور پانچ مختلف زبانوں میں بات چیت کرتے ہوئے شہریوں کی نئی نسل کا تصور کریں۔

اس پیغام کے لئے فراہم کردہ ایک مثال کے طور پر ، ہر سبق میں پانچ زبانوں میں اس سبق سے شناخت کردہ ایک کلیدی لفظ یا لفظی ڈائجسٹ ہوگا۔
پانچ زبانوں میں ، پہلی سے لیکر دسویں تک علیحدہ طور پر، ہر کلاس کے لئے تمام اسباق سے تیار کردہ ایک جامع غیر فاضل الفاظ کی فہرست تیار کرنا اضافی طور پر قابل حصول ہے۔
اس فہرست کو ہر سال کی جماعت کی درسی کتاب میں ضمیمے کے طور پر شامل کیا جا سکتا ہے۔
موجودہ سال کی فہرست سازی میں سے پچھلی تمام کلاسوں/سالوں کے الفاظ کو خارج کر دیا جاتا ہے۔
یہ کلاس/سال کے لئے ہر فہرست سازی کو منفرد اور آسانی سے قابل انتظام بنائے گا۔
یہ ہر کلاس/سال کے لئے نئے الفاظ کو متعارف کرائے جانے کے لحاظ سے نصاب کی منصوبہ بندی/تخلیق اور تشخیص میں بھی مدد کرے گا۔
لہٰذا جیسے جیسے طلباء بالاخر گریجویشن کی طرف آگے بڑھیں گے وہ ہر سال سیکھے گئے یا متعارف کروائے گئے تمام الفاظ پر مکمل اختیار اور محتاط گرفت رکھ سکیں گے۔
میں اس سے پہلے دوسرے اساتذہ کے ذریعہ الفاظ کے ساتھ کئے گئے اس طرح کے ایک جامع تدریجی نقطہ نظر سے نا واقف ہوں۔
یہ ممکنہ طور پر موجودہ پیشکش کی ایک اور اہم خصوصیت کی علامت ہے، کیونکہ اس نمونے پر، الفاظ آپ کے دوست ہیں، اور ہر لفظ بطور استعارہ ایک 'اوتار' ہے اور بذات خود ایک حیاتیاتی زندگی رکھتا ہے۔
طالب علم انہیں سیکھیں گے، استعمال کریں گے، اور ان کے ساتھ مناسب سلوک کریں گے۔

حفاظت کرنے والے اور فکرمند والدین بچوں کی سیکھنے کی وسیع صلاحیت کے بارے میں جان کر اطمینان حاصل کر سکتے ہیں۔
مونٹیسری طریقہ کار کی بانی، ڈاکٹر ماریا مونٹیسوری کے ذریعہ اس کی بہترین وضاحت کی گئی تھی کہ، "جذب کرنے والا دماغ ، جو بچہ میں پیدائش سے لے کر چھ سال کی عمر تک ہوتا ہے ، اس میں اپنے ماحول کے اندر صلاحت حاصل کرنے اور مہارتوں اور تفہیمات میں کامل ہونے کی لا محدود ترغیب موجود ہوتی ہے۔"
اس بات کو بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ چھ سال سے کم عمر کا بچہ بلا کوشش اور خوشی سے ایک سے زیادہ زبان کو جذب کر سکتا ہے۔
حالیہ مطالعات سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ نئی زبان کو سیکھنے کی صلاحیت 18 سال کی عمر تک سب سے زیادہ ہوتی ہے، جس کے بعد اس میں کمی آ جاتی ہے، اور روانی حاصل کرنے کے لئے 10 سال کی عمر سے پہلے سیکھنا شروع کر دینا چاہئے۔

یہ تجویز ایک نیا نمونہ ہے۔
نئی کلاس کے مضمون کو ’ہماری زبانوں‘ کے طور پر منسوب کیا جا سکتا ہے۔
اس کا تصور ایک مربوط یونٹ کے طور پر پڑھانے/سکھانے کے طور پر کیا جاتا ہے۔
یہ پہلے سے موجود جماعتوں کے عنوانات جیسا کہ ’میری انگریزی کی دنیا،یا ہماری دنیا انگریزی کے ذریعہ ، ’جابلی،یا تیلگو واچکم‘ اور ’بال-باغیچہ‘کے ذریعے موجودہ علیحدہ کلاس کے مضامین کو تبدیل کردے گا۔‘
یہ پہلی زبان یا دوسری زبان کے طور پر کسی بھی زبان کی نشاندہی کی ضرورت کو ختم کرے گا۔
نئی نصاب کی کتاب کی سائز لازمی طور پر بڑی ہوگی لیکن موجودہ تین کتابوں کے مجموعہ سے بالکل بڑی نہیں ہوگی، اگرچہ اس میں پانچ زبانوں کی تعلیم شامل ہے۔
سہولت کے لئے، اسے چوتھائیوں کے لحاظ سے لیبل کرکے، تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔Q1-Q3
ہر کلاس میں پانچ مختلف زبانوں میں بیک وقت وہی مضمون/سبق طالب علم کو منکشف کرایا جائے گا اور سکھایا جائے گا۔
چونکہ مضمون کا مواد یکساں ہے، چاہے پانچ زبانوں میں کیوں نہ ہو، معلومات کی ابعادیت میں بہت زیادہ کمی کی گئی ہے اور یہ طلباء پر حد سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالے گی۔
میری پیشن گوئی یہ ہے کہ زبانوں کی ایسی تقابلی/ہم نسبت تعلیم اسے غیر متعلقہ مضامین کی 3 زبانوں کے مواد کے مقابلہ میں نسبتاً آسان، زیادہ دلچسپ اور زیادہ طاقتور بناتی ہے، جیسا کہ موجودہ نظام میں ہے جو 60 سالوں سے چلا آ رہا ہے۔

مزید برآں، یہ پانچ مکمل طور پر غیر متعلقہ زبانیں سیکھنے کی طرح نہیں ہے؛ تمام پانچوں ہندوستانی-یورپی زبانوں کے خاندانوں سے اخذ ہوئی ہیں۔
ہندی اور تیلگو وسیع سنسکرت لغات پر مشتمل ہیں۔
.
ہندی اور اردو میں مشترکہ گرامر اور روز مرہ کے الفاظ ہیں، اور صرف اعلیٰ ترتیب کی لغات میں مختلف ہو سکتے ہیں، ہندی بڑی تعداد میں سنسکرت سے اخذ ہوئی ہے، جبکہ اردو فارسی اور عربی سے۔
یہ بات انتہائی معروف ہے کہ انگریزی کی جڑیں (لاطینی اور یونانی کے ذریعہ) سنسکرت کے ساتھ وابستہ ہیں۔
یہ بات زیادہ معروف نہیں ہے، لیکن میرا مشاہدہ ہے کہ، سنسکرت ساندھی کے قواعد واضح طور پر تیلگو گرامر کے حصہ کے طور پر پڑھائے جاتے ہیں، یکساں طور پر انگریزی تلفظ میں بھی لاگو ہو سکتے ہیں،کیونکہ تمام زبانوں کی آواز اسی اعضائے بدن کے آلہ کے ذریعہ تیار کی جاتی ہیں۔
لہٰذا، عام جڑوں یا لغات، گرامر اور لسانیات کے مختلف زاویہ میں ایک ادراک پذیر اشتراک ہے۔
یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی زبانوں کے تعلق سے سیکھیں۔
مجھے یقین ہے کہ، نوجوانوں اور تخلیقی ذہنوں کے لئے ان تعلقات کو دیکھنا اور ابتدائی طور پر ایک باہمی سوچ کو فروغ دینا دلچسپ ہوگا۔

میرا مقصد ہے، اگر آپ لسانی طور پر منسلک ہیں، تو آپ ثقافتی طور پر منسلک ہیں۔
مجوزہ تعلیمی ماڈل سے تنقیدی سوچ میں اضافہ، نہ صرف برداشت بلکہ ایک دوسرے کے لئے تعریف و توصیف، اور بالاخر تمام طلباء کو ایک ہی سطح کے میدان عمل میں لانے کی توقع کی جاتی ہے۔
زبانوں کو سیکھنا سماجی، روحانی، ثقافتی، شعوری اور بالاخر پیشہ ورانہ طور پر بااختیار ہونا ہے۔
اسے سب کے لئے ایک برابر موقع ہونا چاہیئے۔

یہ تجویز سائنس، حساب اور سماجی سائنس کے مضامین کی تعلیم کو متاثر نہیں کرتی؛ اسکول میں ہدایات دینے کے لئے جو بھی ذریعہ ہے اس کے مطابق انہیں پڑھایا جاتا رہے گا۔

میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ تجویز سائنسی تحقیق کی روح کو قائم کرنے والی ہے۔
موضوع پر بڑے پیمانے پر نفاذ کئے جانے سے پہلے اس کی تفتیش کرنے، گہرائی میں سوچے جانے اور ایک تجرباتی پیمانے پر اس کے مکمل امکانات پر منظم طریقہ سے مطالعہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔
مجوزہ طریقہ کار کا، فی الحال موجودہ طریقہ کار کے بین بین، دلچسپی رکھنے والے اسکولوں اور/یا گروہوں کے ذریعہ وسیع پیمانے پر اور متوقع طور پر تجربہ کیا جا سکتا ہے
اس کام کے لئے آگے بڑھنے والے اسکولوں کو مالیات فراہم کرکے وفاقی اور ریاستی حکومتوں کو ایسی تعلیمات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔
جب تک حکومتی ادارے اس تجویز کی قابلیت اور پانچ زبانوں کے سیکھنے کے فوائد کا احساس نہیں کریں گے، کوئی حقیقی پیش رفت نہیں ہوگی۔
تجویز کی تاثیر اور افادیت کے مختلف زاویوں کے حوالے سے، ایسے مطالعہ کے نتائج کو پیشہ ور تعلیمی جریدوں میں شائع کیا جا سکتا ہے۔
آزاد مطالعات کے نتائج کی بنیاد پر، تعلیم کے مجوزہ ماڈل کی پھر ایک اپنی زندگی اور اپنے اثرات ہوں گے۔

یہ اس پیغام کے دائرہ کار سے باہر ہے؛ لیکن یہ کہنا کافی ہے کہ اعصابی نظام کی تحقیقات کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد زبانوں میں بار بار مشق کرنا دماغ کو وسیع طور پر فعال بنانے اور ساختی تبدیلیوں کا سبب بنتا ہے، بشمول سرمئی مادہ کی کثافت میں اضافہ کے۔
جیسا کہ انتظامی فعل اور ادراکی کنٹرول سے اس کا تعلق ہے کثیر اللسانیت دماغ میں عصبی نیٹ ورکس کے اندر اور اس کے درمیان بڑے پیمانے پر فعلی ربط سازی کا سبب بنتی ہے۔
متعدد زبانوں کے متوازی یا بیک وقت سیکھنے کے فوائد کو نمایاں کرتے ہوئے، زبان کی مداخلت اور تنازعات کے حل کے انتظام میں عظیم صلاحیت بھی پیدا کرتی ہے۔
حتمی طور پر، کثیر اللسانیت کو مرض الزائمر کے حملہ میں تاخیر پیدا کرنے والے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
فرد جتنی زیادہ زبانیں جانتا ہوگا حملہ میں اتنی تاخیر ہوگی،جو مستقبل کے بزرگ شہریوں کے لئے مرض الزائمر کی ناگزیری کے خلاف مؤثر طریقہ سے یقین دہانی کی ایک شکل کے طور پر کام کرتا ہے۔
لہٰذا متعدد زبانوں کو سیکھنا فرد کے خود کے لئے فائدہ مند ہے―اور قدرتی طور پر قوم کے لئے فائدہ مند ہے۔
اس کا استقبال کئے جانے کے لئے طالب علم اور/یا والدین کے لئے لازم ہے کہ سب سے پہلے خود اس کے خود ساختہ فوائد کو تسلیم کریں ۔
کثیر اللسانیت کے ممکنہ اثرات اور فوائد کی تحقیق کے مطالعہ کے لئے موجودہ تجویز ایک زرخیز زمین کے طور پر خدمت انجام دے سکتی ہے۔

توقع کی جاتی ہے کہ یہ تجویز کارآمد گفتگو اور بحث و مباحثہ پیدا کرے گی۔
اس کی شروعات کرنے کے لئے، طالب علم کی کامیاب کارکردگی کی بنیاد پر ایک قابل ذکر مالیاتی اسکالرشپ کو اس سے منسلک کرنے کے ساتھ، اسے منتخب اسکولوں میں یا ہونہار طلباء کے لئے متبادل طور پر ایک اختیاری راستہ کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ ماہر لسانیات اور زبان کے ماہرین آگے آئیں گے اور آگے بڑھنے سے قبل ضروری درسی نصاب اور نصاب کی تیاری کریں گے۔
بے شک، یہ ایک اہم عزم ہے اور اس میں حکومتی تعاون اور حمایت کے ساتھ زبان کے ماہرین کی طرف سے مل کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
اس ویب سائٹ کا مقصد اس خیال سے عوام کو متعارف کروانا اور اس کی تعلیم اوربا لآخر قبولیت کو فروغ دینا ہے۔
اضافی معلومات پوسٹ کی جائے گی کیونکہ یہ بعد میں آنے والی ہے۔

خلاصہ یہ کہ، ایک سے زیادہ زبانوں کو سیکھنا بلاشبہ دوسروں کے لئے رواداری، تہذیب اور احترام کو فروغ دیتا ہے۔
بیک وقت انہیں سیکھنا ممکنہ طور پر کسی شخص کی سوچنے سمجھنے کی طاقت کے ادراک اور گہرائی میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ محض ایک مخصوص حکمرانی کے نظریہ کی حامی تعلیمی تجویز سمجھ کر برخاست نہیں کئے جانے کے لئے نہیں، بلکہ اس کی بجائے بھارت جیسے ایک متنوع ملک کے لئے ایک تجربہ کے طور پر انتہائی ممکنہ عملی فائدہ کے نتائج حاصل کرنے کے طور پر تصور کئے جانے کے لئے ہے۔
یہ تجویز دنیا کے دیگر کثیر اللسان ملکوں کو یکساں طور پر فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

ایشور، اللہ تیرا نام ( فرضی نام)
سب کو سکون قلب دے بھگوان، ( کارسازی)
ہندو اردو سنسکرت ہے ہماری زبان ( زبان)
تنوع ہے ہمارا خاندان (حسب و نسب)
متحد ہو کر ہیں ہم بلوان ( مضبوط)
ایشور، اللہ تیرا نام ( فرضی نام)
سب کو سکون قلب دے بھگوان ( فرضی نام)

جے ہند، جے دنیا

15 مئی، 2019

تیلگو (ہندی، اردو، سنسکرت) کے ایک مقامی زبان بولنے والے باشندے نے انگریزی میں ڈاکٹر سشیشی کے اصل (پیغام) سے اس کا ترجمہ کیا ہے۔